OPL Archive

Friday 20 May 2016

پاکستان میں کرپشن کی سب سے بڑی وجہ حکومتوں کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔ حاجی محمد عارف صدر او پی ایل


حاجی محمد عارف صدر او پی ایل میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے۔
وزرا اور سیاسی لوگ جگہ جگہ منصوبوں کا اعلان کرتے ہیں اور وہ اپنے وعدے پورے بھی نہیں کرتے کچھ سیاسی لوگ اپنی ذاتی وابستگیوں سے رقم۔وصول۔کر لیتے ہیں ۔
کسی بڑے منصوبے کو پارلیمنٹ میں نہیں لایا جاتا کہ۔کروڑوں روپے کا جو اعلان کیا جاتا ہے وہ بیوروکریسی کاغذوں میں لپیٹ دیتی ہے اور رقوم مستحق جگہ فراہم نہیں کرتی اور خردبرد یو جاتی یے۔
منصوبے صرف کاغذی حد تک ہی رہتے ہیں اور انکی نام پر پیسوں کی بندر بانٹ ہو جاتی ہے۔
اگر کوئی بڑا منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچتا ہے تو اس پر اصل لاگت سی 20 گنا زیادہ خرچ ہو جاتا ہے۔
بعض اوقات منصوبوں کا اعلان کر دیا جاتا ہے اور ان میں سے 80% کاغذوں میں دفن ہو جاتے ہیں مگر چالاک اور ہوشیار لوگ جو اداروں میں بیٹھے ہیں وہ ملی۔بھگت سے سب ہضم کر جاتے ہیں اس پر کبھی کوئی تحقیق نہیں ہوئی۔
اس کرپشن کا کبھی شد باب نہیں کیا گیا اگر کوئی معامکہ۔سامنے آ بھی جائے تو عدالتی نظام اتنا سست ہے کہ فیصلوں میں سال۔ہا سال لگ جاتے ہیں اور نتیجہ کچھ نہیں نکلتا ۔
کرپشن صرف پانامہ لیکس میں نہیں ہوئی۔یہ تو پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے اداروں میں سیاسی اور غیر سیاسی لوگوں کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔
لوگوں کا معیار زندگی دیکھ کر لگتا ہے کہ ان کو قارون کا خزانہ مل گیا ہے۔ایک۔آدمی جس کی ماہانہ۔تنخواہ 20 ہزار ہے مگر اس کی کوٹھی اس کا رہہن سہن کار اور معاشرے میں اس کی سرگرمیاں اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ وہ رشوت لیتا ہے اور کرپشن کا۔مہرہ ہے۔خود بھی کھاتا ہے اور افسران بالا تک۔بھی حصہ پہنچاتا یے۔
اس کرپشن کا سراغ کبھی نہیں مل سکتا
کیونکہ یہ انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی کرپشن ہے ۔جس نے سارے معاشرے کو لپیٹ رکھا ہے۔

No comments:

Post a Comment